نا چھیڑو کھلتی کلیوں ، ہنستے پھولوں کو - The Poetry Collections

Hot

Post Top Ad

Your Ad Spot

Saturday, 26 April 2014

نا چھیڑو کھلتی کلیوں ، ہنستے پھولوں کو


  • نا چھیڑو کھلتی کلیوں ، ہنستے پھولوں کو
  • ان اُڑتی تتلیوں ، آوارہ بھنوروں کو ،
  • تسلسل ٹوٹ جائے گا !
  • فضا محو سماعت ہے ،
  • حسین ہونٹوں کو نغمہ ریز رہنے دو ،
  • نگاہیں نیچی رکھو
  • اور
  • مجسم گوش بن جاؤ
  • اگر جنبش لبوں کو دی ،
  • تسلسل ٹوٹ جائے گا !
  • افق میں ڈوبتے سورج کا منظر
  • اس بلندی سے ذرا دیکھو
  • اسی رنگین کنارے پر ،
  • شفق سونا لٹائے گی
  • یونہی تم بےحس و ساکت رہو
  • ایسے میں پلکیں بھی ذرا جھپکیں
  • تسلسل ٹوٹ جائے گا !
  • وہ خوابیدہ ہے ، خوابیدہ ہی رہنے دو
  • نا جانے خواب میں کن وادیوں کی سیر کرتی ہو
  • بلندی سے پھسلتے آبشاروں میں کہیں گم ہو
  • فلک آثار چوٹی پر کہیں محو ترنم ہو
  • اگر آواز دی تم نے
  • تسلسل ٹوٹ جائے گا !
  • میں شاعر ہوں ،
  • میری فکر رساں ، احساس کی اس سطح پر ہے
  • جس میں خوشبو رنگ بنتی ہے
  • صدا کو شکل ملتی ہے
  • تصور بول اٹھتا ہے
  • خاموشی گنگناتی ہے
  • یہ وہ وقفہ ہے _ _ _ _ _ _ ایسے میں ،
  • اگر داد سخن بھی دی
  • تسلسل ٹوٹ جائے گا !
  • محسنؔ بھوپالی

Post Top Ad

Your Ad Spot