Abhi Uruj Ka Hai Zamana
Tera Zawal Agar Aye Tu Laut Ana
ابھی عروج پر ہے زمانہ تیرا اگر زوال آئے تو لوٹ آنا
بچھڑ کر مجھ سے ملنے کا اگر خیال آئے تو لوٹ آنا
میرے ادھورے افسانے کو ناکام عشق کو پڑھ کر
تیرے دل میں اگر کوئی ملال آئے تو لوٹ آنا
لکھوں گا میں کوئی غزل کتابِ عشق کے سوالوں پر
سن کر غزل اگر کوئی سوال یاد آئے تو لوٹ آنا
تجھے اپنانے کی لگن رہے گی ہمیشہ میرے دل مٰیں
میری چاہتوں کا خمار کبھی اگر یاد آئے تو لوٹ آنا
تو یہ سوچتا ہے کے یہ دنیا صرف تیری ہے مگر سنو
ٹوٹ جائے جب یہ تیرا وہم و گمان تو لوٹ آنا
جانے والے کب لوٹا کرتے ہیں مگر
بھولے سے بھی اگر ستائے میرا پیار تو لوٹ آنا
.