جو ممکن ہو تو یوں کیسری وفا - The Poetry Collections

Hot

Post Top Ad

Your Ad Spot

Friday, 18 July 2014

جو ممکن ہو تو یوں کیسری وفا


.

جو ممکن ہو تو یوں کیسری وفا
تعمیر کر جاؤ
محبت اس کے دل پر تم تحر یر کر جا ؤ
سنو اُس آ ئینے چہرے پہ
خوابگیں آنکھوں میں حسرت یہ تھی
مجھے تصویر کر جاؤ
بدن دکھنے لگا ہے ایک ناسور کی صورت
اگر چھو لو تو ہر زخم کو اکسیر کر جاؤ
میرا آزاد رہنا ا ب محبت کی منافی ہے
میرے محبوب کی زلفوں ،مجھے زنجیر کر جاؤ
محبت مفلسی میں اکھڑے اکھڑے سانس لیتی ہے
سو میرے نام اپنے درد کی جاگیر کر جاؤ
میری عزت تمھاری نسبتوں کے ساتھ بنتی ہے
سو مجھ کو ہو سکے تو
صاحبِ توقیر کر جاؤ۔۔۔۔!!

Post Top Ad

Your Ad Spot