ممکن ہے چشمِ نم تیری تیرا غرور ہو - The Poetry Collections

Hot

Post Top Ad

Your Ad Spot

Friday, 18 July 2014

ممکن ہے چشمِ نم تیری تیرا غرور ہو



*

ممکن ہے چشمِ نم تیری تیرا غرور ہو
ممکن ہے کہ یہ آگ پانی سے دُور ہو
ممکن ہے سرایت کرے زہر رگوں میں
ممکن ہے اس زہر کا اثر دُور دُور ہو
ممکن ہے ممکن نہ ہو یوں میرا پلٹنا
ممکن ہے اضطراب میں بھی کچھ سُرور ہو
ممکن ہے آ بھی جاؤ تم میرے خیال میں
ممکن ہے دُور دُور رہو، دُور دُور ہو
ممکن ہے نظر بھر کے تمہیں دیکھ لے
ممکن ہے اس نظر میں کبھی عشق دُور ہو
ممکن ہے میرا وہم ہو، میرا خیال ہو
ممکن ہے میرے حال میں بھی تیرا قصور ہو
ممکن ہے تجھے چاہ کے بھی چاہ نہ سکوں
ممکن ہے تیرے پاس بھی آ نہ سکوں
ممکن ہے یہ فریب ہو، تیری عداوت
ممکن ہے تجھے کہہ کے بھی ملے نہ سکوں
ممکن ہے مجھ پہ رحم ہو یا مجھ سے سوال ہو
ممکن ہے میرے سوال پہ وہ لا جواب ہو
ممکن ہے چشمِ نم کو ستارہ نہ کر سکو
ممکن ہے تم بھی کوئی اشارہ نہ کر سکو
ممکن ہے زہر دے کر ادا کر دو زندگی
ممکن ہے یہ کرم بھی دوبارہ نہ کر سکو
ممکن ہے میرا حکم بھی تم کو قبول ہو
ممکن ہے التجا بھی گوارہ نہ کر سکو
ممکن ہے دو قدم پہ بدل جاؤ راستہ
ممکن ہے عمر بھر بھی کنارہ نہ کر سکو
ممکن ہے میرے بغیر بھی بیتا لو زندگی
ممکن ہے اپنے ساتھ بھی گزارہ نہ کر سکو

Post Top Ad

Your Ad Spot