.
خیال و خواب ہوئی ہیں محبتیں کیسی
لہومیں ناچ رہی ہیں یہ وحشتیں کیسی
نہ شب کو چاند ہی اچھا نہ دن کو مہر اچھا
یہ ہم پہ بیت رہی ہیں قیامتیں کیسی
وہ ساتھ تھا تو خدا بھی تھا مہرباں کیا کیا
بچھڑ گیا تو ہوئی ہیں عداوتیں کیسی
ہوا کے دوش پہ رکھے ہوئے چراغ ہیں ہم
جو بجھ گئے تو ہوا سے شکائتیں کیسی
جو بے خبر کوئی گزرا تو یہ صدا دی ہے
میں سنگ راہ ہوں مجھ پہ عنائتیں کیسی
یہ دور بے ہنرا ہے بچا رکھو خود کو
یہاں صداقتیں کیسی ، کرامتیں کیسی ۔
*
