Main bhol ata hun apne qadam - The Poetry Collections

Hot

Post Top Ad

Your Ad Spot

Wednesday, 16 February 2022

Main bhol ata hun apne qadam

 

۔

Bhol

 

 

میں بھول آتا ہوں اپنے قدم
کسی بھی اجنبی کی منزل پہ
سفر میری تجدید کرتا ہے
اور نظم
میرے ہونے کا احساس دلاتی ہے
تین آوازوں نے مل کے
میرا چہرہ بنایا
پھر بھی آئینہ میرا عکس بیچ کے
اچھے دام کھرے کر لیتا ہے
میری کھوج میں تم بھی شامل ہو
اور تسخیر کا عدد چودہ ٹھہرا ہے
مجھ سے خوف مت کھاو
میں سہمے ہوئے بچے کا خواب ہوں
بھرے صحرا میں
جس کے بھائی کا ہاتھ
 اس سے چھڑا لیا گیا
اس کی چھاگل میں
ذرد اندھیرے رہ گئے
اب وہ ریت کے جوتے پہن کے
رات کی گلیوں سے
اپنے لیے نیند کے لمحے چنتا ہے
اس کا سورج
آج بھی کالا ہے
تنہائی موت سے ایک قدم آگے کا دکھ ہے
میں اپنا ہاتھ پکڑ کے میلوں چلتا ہوں
پھر بھی زندگی مجھ سے
 ایک سانس کے فاصلے پہ رہتی ہے
داہنا ہاتھ بیچوں
تو اپنا جسم ڈھانپوں
آغاز گنتا ہوں
تو حرف پورے نہیں پڑتے
پانی پہ لکھے گھر
 تقسیم کیسے کروں
میری وراثت نے
مجھے دراڑوں میں چن دیا
کوئی نہیں
جو مجھے رہائی میں سانجھ دے
جیتے رہنا بھی میری
 مزدوری میں شامل ہے
مٹی کی دستک
روح کو اجالتی ہے
اور میں ٹوٹتے لمحوں کے
 گدلے پانیوں میں ہوں
ذرا میرے لفظ تھامو
اپنی آہٹ کا بوجھ 
دوسرے کاندھے پہ کر لوں
عاصم

Post Top Ad

Your Ad Spot