.
زندگی صرف اسی دھن میں گزارے جائیں
بس تیرا نام ،ترا نام پکارے جائیں
جب یہ طے ہے کہ یہاں کوئی نہیں آئے گا
کس کی خاطر در و دیوار سنوارے جائیں
ایک تجھ تک نہ پہنچ پائے، مرے درد کی آنچ
آسماں تک تو مرے غم کے شرارے جائیں
جب ملاقات نہ تھی تب تو کوئی بات نہ تھی
اب یہ تنہائی کے دن کیسے گزارے جائیں
مرگ جاں گر نہ سہی مرگِ محبت ہی سہی
زندگی کچھ تو ترا قرض اتارے جائیں
فاصلوں سے نہ ہوا جوشِ محبت کا علاج
یہ تو کچھ اور بھی جذبوں کو ابھارے جائیں
وصل کے بعد محبت کی سزا ٹھیک عدیم
مارے جائیں بھی، تو کیوں مفت میں مارے جائیں
عدیم ہاشمی