.
غم زندگی تیرا شکریہ، تیرے فیض ہی سے یہ حال ہے
وہی صبح و شام کی الجھنیں، وہی رات دن کا وبال ہے
نہ چمن میں بوئے سماں رہی، نا ہی رنگ لالہ و گل رہا
تو خفا خفا سا ہے واقعی، کہ یہ صرف میرا خیال ہے
میں غموں سے ہوں جو یوں مطمئن، برا نہ مانئے تو میں کہوں
تیرے حسن کا نہیں فیض کچھ ، یہ میری عاشقی کا کمال ہے
ہے یہ آگ کیسے لگی ہوئی، میرے دل کو آج ہوا ہے کیا
جو ہے غم تو ہے غم آرزو، اگر ہے تو فکر وصال ہے
یہ بتا کہ کیا ہے تجھے ہوا ، پائے عشق سرور غمزدہ
نہ مستیاں، نہ وہ شوخیاں، نہ وہ حال ہے، نہ وہ چال ہے
.